چدائی سے کسنگ تک
Posted: 01 Mar 2017 04:33
چدائی سے کسنگ تک
میرانام نجمہ ہے اورمیں حیدرآباد کے ایک اپر مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتی ہوں میری عمر اس وقت 36 سال ہے میری شادی جوانی کے پہلے سالوں میں ہی ہوگئی تھی اور میں اس وقت تین بچوں کی ماں ہوںمیرے بڑے بیٹے کی عمر 14 سال ہے لیکن میرا جسم بہت ہی پرکشش اور خوب صورت ہے کوئی بھی مجھے پہلی نظر میں دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ میں تین بچوں کی ماں ہوں میں نے اپنے جسم کو بہت ہی فٹ رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے میرا جسم سمارٹ ہے میرا قد 5 فٹ 6 انچ ہے کمر 34 اور مموں کاسائز 36 ہے میری آنکھیں کالی اور بال گھنے اور سیاہ ہیں میں حیدر آباد شہر میں اپنے خاوند اور بچوں کے ساتھ رہتی ہوں میرے خیال میں میرے میاں انور میرے ساتھ اتنی محبت کرتے ہیں کہ شائد ہی کوئی خاوند اپنی بیوی کے ساتھ کرتا ہوگا ہماری ازواجی زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے ہم لوگ ہفتہ میں اوسطاً ایک بار سیکس ضرور کرلیتے ہیں جو کہ کسی بھی شادی شدہ جوڑے جن کی شادی کو اتنا عرصہ گزر گیا ہو کے لئے کافی ہے لیکن میرے خیال میں یہ میرے لئے کم ہے جیسے جیسے وقت گزرتا جارہا ہے میری جنسی بھوک میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تاہم میں نے کبھی بھی ایسا نہیں سوچا کہ کسی غیر مرد کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کروں گی میرے خاوند انور کا ایک بچپن کا دوست ندیم ہمارے گھر کے قریب ہی اپنی بیوی سلمی اور بچوں کے ساتھ رہتا ہے اس فیملی کا ہمارے گھر میں روٹین کے ساتھ آنا جانا ہے جس پر انور‘ ندیم‘ میں یا ندیم کی بیوی نے کبھی بھی اعتراض نہیں کیا ندیم ایک پرکشش شخصیت کا مالک ہے اور اس کی عادات بھی بہت اچھی ہیں لیکن میں نے اس کے ساتھ کوئی قابل اعتراض تعلق قائم کرنے کے حوالے سے کبھی بھی سوچا تک نہیں تھا ہم جب بھی ملے بہن بھائیوں کی طرح ملے ہم لوگ ایک خاندان کی طرح ہیں اور اس بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں کہ ہمارے درمیان کوئی خونی رشتہ نہیں ہے
یہ کوئی تین ماہ پہلے اتوار کے دن کی بات ہے جب میرے انور شہر سے باہر گئے ہوئے تھے اور بچے میرے امی ابو جو کہ حیدرآباد میں ہی رہتے ہیں کے گھر گئے ہوئے تھے صبح سویرے گھر کے کام کاج نمٹا کر میں گھر میں بیٹھی بور ہورہی تھی میں نے سوچا کہ ندیم کی بیوی سلمی کے پاس چلتی ہوں تھوڑا وقت گزر جائے گا میں ان کے گھر گئی دروازے پر بیل دی جس پر ندیم نے دروازہ کھولا
بھابھی آپ۔۔۔۔۔۔ آئیے اندر آئیے ‘ ندیم نے مجھے کہا
میں اندر چلی گئی اور ڈرائنگ روم میں چلیگئی
سلمی کدھر ہے‘ میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا
آپ بیٹھئے ‘ ندیم نے مجھے کہاجس پر میں صوفے پر بیٹھ گئی اور پھر اس سے سلمی کے بارے میں پوچھا جس پر اس نے بتایا کہ اس کی امی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی ایک گھنٹہ پہلے اس کے میکے سے فون آیا جس پر وہ ابھی ابھی بچوں کے ساتھ اپنے چلی گئی ہے جلدی کی وجہ سے وہ آپ کو بھی بتا کر نہیں گئی(سلمی کا میکہ اسی علاقے میں تھوڑی دور تھا)
اچھا میں چلتی ہوں‘ میں نے واپس جانے کے لئے مڑتے ہوئے کہا
بیٹھئے نہ میں آپ کے لئے چائے لاتا ہوں‘ اس نے مجھے کہا
کیا آپ میرے لئے چائے بنا? گے‘ اس کی بات سن کر میری ہنسی نکل گئی
اگر آپ میرے ہاتھ کی چائے نہیں پینا چاہتی تو آپ چائے بنا لیں مجھے بھی چائے کی طلب ہورہی ہے میں بھی پی لوں گا‘ اس نے کہا
یہ گھر میرے لئے اجنبی نہیں تھا لیکن آج میں اس گھر میں اکیلے کسی خاتون کی غیر موجودگی میں عجیب سا محسوس کررہی تھی میں نے پہلی بار اس گھر میں چائے نہیں بنائی تھی پہلے بھی کئی بار ایسے ہوا تھا لیکن آج جانے کیوں میری چھٹی حس مجھے کسی انہونی کے بارے میں آگاہ کررہی تھی میں نے ندیم سے جانے کے لئے اجازت لینے کا سوچا لیکن جانے کیوں میں ایسا نہ کرسکی اور کچن میں جاکر اپنے اور ندیم کے لئے چائے تیار کی اور ڈرائنگ روم میں لے آئی اور صوفے پر بیٹھ کر چائے پینے لگی اور ساتھ میں ہم لوگ باتیں کرنے لگے اس دوران میں نے محسوس کیا کہ آج وہ میری طرف عجیب سی نظروں سے دیکھ رہا ہے اچانک ہی اس نے میرے کپڑوں کے بارے میں باتیں شروع کردیں اور کہنے لگا کہ آج آپ نے بہت اچھے کپڑے پہنے ہوئے ہیں ان میں آپ بہت ہی خوب صورت لگ رہی ہیں جس پر میں نے تھوڑا سا عجیب سا محسوس کیا تاہم میں نے تعریف کرنے پر اس کا شکریہ ادا کیا اس نے پھر کہا کہ انور کتنا خوش نصیب ہے جس کو تمہارے جیسی خوب صورت‘ پرکشش اور سیکسی بیوی ملی ہے اس کی باتیںسن کر میں نے تھوڑی سی شرمندگی محسوس کی
ندیم بھائی آپ آج کیسی باتیں کررہے ہیں آپ نے پہلے کبھی بھی ایسی باتیں نہیں کیں‘ میں نے ندیم کو ٹوکتے ہوئے کہا
آپ کا کیا مطلب ہے کہ مجھے پہلے بھی ایسی ہی باتیں کرنی چاہئے تھیں‘ اس نے حاضر جوابی سے کام لیتے ہوئے کہاجس پر میں تھوڑا سا شرمندہ ہوئی اور اس کو کہا
نہیں ندیم بھائی میرا یہ مطلب نہیں تھا آپ میرے بھائیوں کی طرح ہیں اور آپ کی بیوی بھی بہت خوب صورت ہے
میرانام نجمہ ہے اورمیں حیدرآباد کے ایک اپر مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتی ہوں میری عمر اس وقت 36 سال ہے میری شادی جوانی کے پہلے سالوں میں ہی ہوگئی تھی اور میں اس وقت تین بچوں کی ماں ہوںمیرے بڑے بیٹے کی عمر 14 سال ہے لیکن میرا جسم بہت ہی پرکشش اور خوب صورت ہے کوئی بھی مجھے پہلی نظر میں دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ میں تین بچوں کی ماں ہوں میں نے اپنے جسم کو بہت ہی فٹ رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے میرا جسم سمارٹ ہے میرا قد 5 فٹ 6 انچ ہے کمر 34 اور مموں کاسائز 36 ہے میری آنکھیں کالی اور بال گھنے اور سیاہ ہیں میں حیدر آباد شہر میں اپنے خاوند اور بچوں کے ساتھ رہتی ہوں میرے خیال میں میرے میاں انور میرے ساتھ اتنی محبت کرتے ہیں کہ شائد ہی کوئی خاوند اپنی بیوی کے ساتھ کرتا ہوگا ہماری ازواجی زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے ہم لوگ ہفتہ میں اوسطاً ایک بار سیکس ضرور کرلیتے ہیں جو کہ کسی بھی شادی شدہ جوڑے جن کی شادی کو اتنا عرصہ گزر گیا ہو کے لئے کافی ہے لیکن میرے خیال میں یہ میرے لئے کم ہے جیسے جیسے وقت گزرتا جارہا ہے میری جنسی بھوک میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تاہم میں نے کبھی بھی ایسا نہیں سوچا کہ کسی غیر مرد کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کروں گی میرے خاوند انور کا ایک بچپن کا دوست ندیم ہمارے گھر کے قریب ہی اپنی بیوی سلمی اور بچوں کے ساتھ رہتا ہے اس فیملی کا ہمارے گھر میں روٹین کے ساتھ آنا جانا ہے جس پر انور‘ ندیم‘ میں یا ندیم کی بیوی نے کبھی بھی اعتراض نہیں کیا ندیم ایک پرکشش شخصیت کا مالک ہے اور اس کی عادات بھی بہت اچھی ہیں لیکن میں نے اس کے ساتھ کوئی قابل اعتراض تعلق قائم کرنے کے حوالے سے کبھی بھی سوچا تک نہیں تھا ہم جب بھی ملے بہن بھائیوں کی طرح ملے ہم لوگ ایک خاندان کی طرح ہیں اور اس بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں کہ ہمارے درمیان کوئی خونی رشتہ نہیں ہے
یہ کوئی تین ماہ پہلے اتوار کے دن کی بات ہے جب میرے انور شہر سے باہر گئے ہوئے تھے اور بچے میرے امی ابو جو کہ حیدرآباد میں ہی رہتے ہیں کے گھر گئے ہوئے تھے صبح سویرے گھر کے کام کاج نمٹا کر میں گھر میں بیٹھی بور ہورہی تھی میں نے سوچا کہ ندیم کی بیوی سلمی کے پاس چلتی ہوں تھوڑا وقت گزر جائے گا میں ان کے گھر گئی دروازے پر بیل دی جس پر ندیم نے دروازہ کھولا
بھابھی آپ۔۔۔۔۔۔ آئیے اندر آئیے ‘ ندیم نے مجھے کہا
میں اندر چلی گئی اور ڈرائنگ روم میں چلیگئی
سلمی کدھر ہے‘ میں نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے کہا
آپ بیٹھئے ‘ ندیم نے مجھے کہاجس پر میں صوفے پر بیٹھ گئی اور پھر اس سے سلمی کے بارے میں پوچھا جس پر اس نے بتایا کہ اس کی امی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی ایک گھنٹہ پہلے اس کے میکے سے فون آیا جس پر وہ ابھی ابھی بچوں کے ساتھ اپنے چلی گئی ہے جلدی کی وجہ سے وہ آپ کو بھی بتا کر نہیں گئی(سلمی کا میکہ اسی علاقے میں تھوڑی دور تھا)
اچھا میں چلتی ہوں‘ میں نے واپس جانے کے لئے مڑتے ہوئے کہا
بیٹھئے نہ میں آپ کے لئے چائے لاتا ہوں‘ اس نے مجھے کہا
کیا آپ میرے لئے چائے بنا? گے‘ اس کی بات سن کر میری ہنسی نکل گئی
اگر آپ میرے ہاتھ کی چائے نہیں پینا چاہتی تو آپ چائے بنا لیں مجھے بھی چائے کی طلب ہورہی ہے میں بھی پی لوں گا‘ اس نے کہا
یہ گھر میرے لئے اجنبی نہیں تھا لیکن آج میں اس گھر میں اکیلے کسی خاتون کی غیر موجودگی میں عجیب سا محسوس کررہی تھی میں نے پہلی بار اس گھر میں چائے نہیں بنائی تھی پہلے بھی کئی بار ایسے ہوا تھا لیکن آج جانے کیوں میری چھٹی حس مجھے کسی انہونی کے بارے میں آگاہ کررہی تھی میں نے ندیم سے جانے کے لئے اجازت لینے کا سوچا لیکن جانے کیوں میں ایسا نہ کرسکی اور کچن میں جاکر اپنے اور ندیم کے لئے چائے تیار کی اور ڈرائنگ روم میں لے آئی اور صوفے پر بیٹھ کر چائے پینے لگی اور ساتھ میں ہم لوگ باتیں کرنے لگے اس دوران میں نے محسوس کیا کہ آج وہ میری طرف عجیب سی نظروں سے دیکھ رہا ہے اچانک ہی اس نے میرے کپڑوں کے بارے میں باتیں شروع کردیں اور کہنے لگا کہ آج آپ نے بہت اچھے کپڑے پہنے ہوئے ہیں ان میں آپ بہت ہی خوب صورت لگ رہی ہیں جس پر میں نے تھوڑا سا عجیب سا محسوس کیا تاہم میں نے تعریف کرنے پر اس کا شکریہ ادا کیا اس نے پھر کہا کہ انور کتنا خوش نصیب ہے جس کو تمہارے جیسی خوب صورت‘ پرکشش اور سیکسی بیوی ملی ہے اس کی باتیںسن کر میں نے تھوڑی سی شرمندگی محسوس کی
ندیم بھائی آپ آج کیسی باتیں کررہے ہیں آپ نے پہلے کبھی بھی ایسی باتیں نہیں کیں‘ میں نے ندیم کو ٹوکتے ہوئے کہا
آپ کا کیا مطلب ہے کہ مجھے پہلے بھی ایسی ہی باتیں کرنی چاہئے تھیں‘ اس نے حاضر جوابی سے کام لیتے ہوئے کہاجس پر میں تھوڑا سا شرمندہ ہوئی اور اس کو کہا
نہیں ندیم بھائی میرا یہ مطلب نہیں تھا آپ میرے بھائیوں کی طرح ہیں اور آپ کی بیوی بھی بہت خوب صورت ہے